ہیڈ لائنز

العلیم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے غریبوں میں کمبل کی تقسیم

 العلیم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے غریبوں میں کمبل کی تقسیم

بلتھی رسول پور، مظفرپور: العلیم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ ایک معروف و مشہور رفاہی تنظیم ہے۔ یہ ایک سرگرم اور متحرک و فعال تنظیم ہے جو  اپنے قیام کے دن سے ہی دعوتی، اصلاحی اور رفاہی خدمات میں پیش پیش رہتی ہے۔ بالخصوص خدمت خلق کے سلسلے میں یہ تنظیم محتاج تعارف نہیں۔ فی الحال اس کی نگرانی  میں "غریب نواز مسجد اور صفہ ایجوکیشن سینٹر"۔ چل رہاہے
ہر سال کی طرح امسال بھی سردی  کے موقع   پر العلیم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے ضرورت مندوں میں کمبل تقست کیا گیا۔ ہمارے اس کار خیر میں جن لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا، (خاص طور پر مولانا عارف علیمی   جناب طاہر بھائی وغیرہ قابل ذکر ہیں)۔ کا ممنون و مشکور ہوں۔  ٹرسٹ نگراں جناب عبد المصطفیٰ  رفاقتی صاحب نےکہا کہ محتاج لوگوں کی مدد کرنے سے مال میں کمی واقع نہیں ہوتی ہے ،بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جو مال غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کو دیا جاتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس میں کئی  گنا اضافہ فرماتا ہے، کبھی ظاہری طور پر ، کبھی معنوی وروحانی طور پر اس میں برکت ڈال دیتا ہے، اور آخرت میں تو یقیناً اس میں حیران کن اضافہ ہوگا۔ اس موقع پرمولانا عارف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ محتاجوں،غریبوں ، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت ، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس ہے ۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے " جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ،اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کردے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ (سورۃ البقرہ ۲۶۱)
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارومددگا ر چھوڑتا ہے۔ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کی سترپوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیا مت کے دن اس کی ستر پوشی فرمائے گا۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں (مدد کرتا )رہتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے۔لیکن آج ہم دیکھیں اسلام کی روشن تعلیمات سے دور ہوکر ہمارا طرز زندگی، ہمارا طرز معاشرت بہت عجیب سا ہوگیا ہے، بے حسی تو آج کے معاشرے کا معمول بنتی جارہی ہے، ہمیں اپنے رشتہ داروں، ہمسایوں ، ضرورت مندوں کے دکھ درد کا احساس ہی نہیں ہے ۔ ہم خود تو پیٹ بھر کر کھاتے ہیں لیکن برابر میں رہنے والے بھوکے پڑوسی کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھتے۔ اس کے بچے روٹی کو ترستے ہیں اور ہم اپنے بچے پر ضرورت سے زائد خرچ کرتے ہیں۔ ہمیں فلاح انسانیت کے لئے اپنا طرز زندگی بدلنا ہوگا ۔ جیسا کہ صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے کہنے پر اپنی جان ومال اپنے مسلمان بھائیوں پر نچھاور کرنے کیلئے ہمہ وقت تیا ر رہتے تھے، اسی طرح آج ہمیں بھی اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔آج ہمیں خود کو نکھارنے ، اور اپنے اندر اعلیٰ اوصاف پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ اپنے لئے تو سبھی جیتے ہیں ، کیوں نہ دوسروں کے لئے جیا جائے ، دوسروں کی مشکلات ومسائل کو محسوس کرتے ہوئے ان کا ہاتھ بٹایا جائے ۔ ہماری مدد و معاونت سے اگر کسی کی جان بچ سکتی ہے، کسی کی مشکل آسان ہوسکتی ہے ، کسی مجبور کا علاج ہوسکتا ہے ، کسی کے حصول رزق میں معاونت ہوسکتی ہے ، کسی مجبور کی بیٹی کی شادی ہوسکتی ہے ، کسی کے بچوں کا طرز زندگی بہتر ہوسکتا ہے ، کسی کو حصول علم میں مدد دی جاسکتی ہے تو یہ ہمارے لئے باعث اعزاز اور باعث راحت ہے۔

0 Comments

Type and hit Enter to search

Close